سیرتِ النبی_3 Ep

السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُه

سیرت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین

حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ..

سیرت النبی ﷺ لمحہ بہ لمحہ قسط نمبر 3

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعثت کے بعد کفار کی ایذا رسانی کے باوجود تیرہ برس تک مکہ میں تبلیغ ودعوت کا سلسلہ جاری رکھا.. حضرت ابوبکر رضی الله عنہ اس بے بسی کی زندگی میں جان , مال , رائے و مشورہ ___ غرض ہر حیثیت سے آپ صلی اللہ علیہ سلم کے دست و بازو اور رنج و راحت میں شریک رہے.. آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزانہ صبح و شام حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کے گھر تشریف لے جاتے اور دیر تک مجلس راز قائم رہتی.. قبائل عرب اور عام مجمعوں میں تبلیغ وہدایت کے لئے جاتے تو یہ بھی ہمرکاب ہوتے اور نسب دانی اور کثرت ملاقات کے باعث لوگوں سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعارف کراتے..

(کنزالعمال , ج ۶ : ۳۱۹ , فضائل ابی بکر صدیق رضی الله عنہ)

مکہ میں ابتداءً جن لوگوں نے داعی توحید کو لبیک کہا ان میں کثیر تعداد غلاموں اور لونڈیوں کی تھی جو اپنے مشرک آقاؤں کے پنجۂ ظلم و ستم میں گرفتار ہونے کے باعث طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا تھے.. حضرت ابوبکر رضی الله عنہ نے ان مظلوم بندگان توحید کو ان کے جفاکار مالکوں سے خرید کر آزاد کردیا.. چنانچہ حضرت بلال رضی الله عنہ , عامر بن فہیرہ رضی الله عنہ , نذیرہ رضی الله عنہا , نہدیہ رضی الله عنہا , جاریہ رضی الله عنہا , بنت مومل رضی الله عنہا اور بنت نہدیہ رضی الله عنہا وغیرہ نے اسی صدیقی جود و کرم کے ذریعہ سے نجات پائی..

کفار جب کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دست تعدی دراز کرتے تو یہ مخلص جانثار خطرہ میں پڑ کر خود سینہ سپر ہوجاتا.. ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خانہ کعبہ میں تقریر فرمارہے تھے.. مشرکین اس تقریر سے سخت برہم ہوئے اور اس قدر مارا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے ہوش ہوگئے.. حضرت ابوبکر رضی الله عنہ نے بڑھ کر کہا.. "خدا تم سے سمجھے , کیا تم ان کو صرف اس لئے قتل کردو گے کہ ایک خدا کا نام لیتے ہیں.." مشرکین نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تو چھوڑ دیا لیکن حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو اتنا مارا کہ قریب المرگ ہو کر بے ہوش ہوگئے (فتح الباری , ج ۷ : ۱۲۹)

اسی طرح ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نمازپڑھ رہے تھے کہ اسی حالت میں عقبہ بن

Disqus Shortname

designcart